”جمعیت“ و ”تنظیم“ بنانا منہج سلف کے خلاف ہے (شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ )

You are currently viewing ”جمعیت“ و ”تنظیم“ بنانا منہج سلف کے خلاف ہے (شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ )

”جمعیت“ و ”تنظیم“ بنانا منہج سلف کے خلاف ہے (شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ )

”جمعیت“ و ”تنظیم“ بنانا منہج سلف کے خلاف ہے (شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ )
.
شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک ”جمعیت“ و ”تنظیم“ بنانا منہج سلف کے خلاف اور اہل بدعت کے مشابہ ہے ، آپ لکھتے ہیں:
”اہل حدیث کی جتنی جماعتیں و تنظیمیں موجود ہیں ان کی حیثیت تبلیغی، اجتہادی اور اشتہاری ہے۔ان میں دخول کفر و اسلام کا مسئلہ نہیں ہے ان جماعتوں کی رکنیت اور بیعت تصوف میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔سب سے بہتر اور افضل یہی ہے کہ ان تمام جماعتوں اور حزبیت (پارٹی بازی) سے علیحدہ رہ کر کتاب وسنت کی دعوت عام کی جائے اور مسلک اہلحدیث کی غیرجانبدار بھرپور خدمت کی جائے ۔سلف صالحین سے ایسی کاغذی جماعتوں اور احزاب (پارٹیوں) میں شمولیت ثابت نہیں ہے“ [ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر 19، حاشیہ صفحہ نمبر43]
.
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ جمعیت وتنظیم بنانے کی حرمت پر دلیل دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
مسلمانوں کا مختلف جماعتوں میں تقسیم ہوجانا تفرقہ کی ایک صورت ہے اور تفرقہ کی یہ شکل و صورت غیرشرعی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا﴾  ”تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو“ ۔(سورہ الٰ عمران:۱۰۳) یعنی تمام موجودہ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے علیحدہ ہوجاؤ،کسی ایک کی بھی رکنیت وغیرہ اختیار نہ کرو [ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر22، صفحہ48]
.
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ جمعیت و تنظیم سے پیدہ ہونے والے سب سے بڑے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
”ان جماعتوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ تعصب اور نفرت کو ہوا دیتی ہیں“ ۔ [ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر22، صفحہ48]
.
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک جمعیت وتنظیم سے علیحدگی ضروری ہے ، آپ فرماتے ہیں:
”موجودہ دور میں جتنے کاغذی گروہ اور تنظیمیں ہیں، ان سب سے علیحدگی ضروری ہے“ [موطا امام مالک،صفحہ465]
.
ایک سائل نے حافظ صاحب سے سوال کیا: جماعت اہل حدیث کے اندر مختلف گروہ ہیں۔آپ کے خیال میں ان میں سے کون سا گروہ بہتر ہے؟ تاکہ اس میں شامل ہوا جائے یا نہ ہوا جائے؟
اس سوال کے جواب میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
”تمام گروہوں سے علیحدہ رہ کرمسلک اہل حدیث پر عمل پیرا ہو کراس کی دعوت دنیامیں پھیلائیں“ ۔ [فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام،جلد2،صفحہ 48]
.
بعض لوگوں جمعیت وتنظیم کے جواز کے لئے یہ عذر پیش کرتے کہ یہ موجودہ وقت کی ضرورت ہے اس پر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”میرے خیال میں ان امارتوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ علمائے کرام ان امارتوں کے بغیر بھی دعوت و تبلیغ کا فریضہ ادا کر سکتے ہیں“ [ماہنامہ الحدیث، شمارہ نمبر22، صفحہ48]
.
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے شاگرد حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
”دلائل و براہین کی وجہ سے اپنے خیالات و افکار میں اس قدر مضبوط تھے کہ اس میں ادنیٰ لچک بھی گوارہ نہ تھی۔یہی وجہ ہے کہ کسی کاغذی جماعت کا حصہ بننے اور اس سے دنیاوی جاہ و منصب حاصل کرنے کے بجائے تنہا اپنی ذات میں انجمن کا کردار ادا کیا اور ہمیشہ دین حنیف کی خدمت میں لیل و نہار بسر کئے“ ۔ [ماہنامہ اشاعۃ الحدیث،شمارہ نمبر112،صفحہ 13]

Leave a Reply