اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ [البقرة: 183]
اس آیت کے روشنی میں «روزہ کی حققیت » اور اس کے ثمرات وفوائد کو دیکھیں گے ان شاء اللہ
اس آیت میں چار چیزیں
➊ ایمان کا حوالہ
➋ روزہ کی فرضیت
➌ اقوام گزشتہ کا حوالہ
➍ روزہ کا مقصد تقوی
.
اب آئیے ان چاروں باتوں پر ہم تفصیل سے بات کرتے ہیں:
① ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا﴾
ایمان اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ایک عہد ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے:
... وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ، وَعَهْدَ رَسُولِهِ، إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ...[ سنن ابن ماجه 4019 وحسنه الألباني]
ایمان کے دعوی کا مطلب اسلام کے تمام احکامات پر عمل کرنا:
عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ - وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ غَيْرَكَ - قَالَ: قُلْ: آمَنْتُ بِاللهِ، فَاسْتَقِمْ [صحيح مسلم 38]
ایمان اوراسلام ایک ہی ہے اور اسلام کا ایک رکن رمضان کے روزے رکھنا ہے:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ [صحيح البخاري 8]
.
② ﴿كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ﴾
﴿كُتِبَ عَلَيْكُمُ﴾ روزہ فرض ہے ، صرف مستحب یا اختیار نہیں ، معذوری کی صورت میں بعد میں قضاء یا کفارہ ہے۔
﴿الصِّيَامُ﴾
روزہ کی حقیقت
اسلامی روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے اور بھی کئی تقاضے ہیں جن چاہم اہم تقاضے بہت ہم ہیں ہم چاروں کا ذکر کرتے ہیں۔'
➊ پیٹ کا روزہ
(الف): حرام مشروبات و ماکولات سے تو بچنا ہی ہے
عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاتَ يَوْمٍ «يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ قَالَ: «فَإِنِّي صَائِمٌ» ...[صحيح مسلم 1154]
(ب): حلال مشروبات وماکولات سے بھی بچنا ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ص قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي...[صحيح البخاري7492]
➋ زبان کاروزہ:
(الف) حرام کلام زبان سے نکالنکا تو منع ہے ہی :
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ َۖ: مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِہِ، فَلَیْسَ لِلَّہِ حَاجَة فِی أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ [ البخاری رقم 1903]
(ب) حلال سختی کلامی جو عام دنوں میں جائز ہے روزہ کی حالت میں یہ بھی ممنوع ہے۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ َۖ: لَیْسَ الصِّیَامُ مِنَ الْأَکْلِ وَالشُّرْبِ، ِنَّمَا الصِّیَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، فَِنْ سَابَّکَ أَحَد أَوْ جَہِلَ عَلَیْکَ فَلْتَقُلْ: ِنِّی صَائِم، ِنِّی صَائِم [صحیح ابن خزیمة رقم 1996]
➌ اعضاء وجوارح کا روزہ:
(الف):حرام طریقے سے ہاتھ پاؤں کا استعمال تو ہمیشہ ہی ناجائز ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو ص، عَنِ النَّبِیِّ َۖ قَالَ: المُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ [صحیح البخاری رقم 10]
(ب):حلال دائرہ میں جو استعمال عام دنوں میں جائزہ ہے روزہ کی حالت میں وہ بھی ممنوع ہے
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ صُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ۖ، قَالَ: الصِّیَامُ جُنَّة فَلاَ یَرْفُثْ وَلاَ یَجْہَلْ، وَِنِ امْرُؤ قَاتَلَہُ أَوْ شَاتَمَہُ فَلْیَقُلْ: ِنِّی صَائِم مَرَّتَیْنِ [ البخاری رقم 1894]
➍ شہوت کا روزہ:
(الف):حرام طریقے سے شہورت پوری کرنا تو عام حالات میں بھی حرام وناجائز ہے
(ب):حلال طریقے سے بھی روزہ کی حالت میں شہورت پوری کرنے کی گنجائش نہیں ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ص قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي...[صحيح البخاري7492]
.
مذکورہ چاروں چیزوں کو اختصار کے ساتھ ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ”منہ“ اور ”شرمگاہ“ کی حفاظت پر تربیت روزہ کا مقصود ہے۔
”منہ“ کے اندر کھانے پینے کا معاملہ اور زبان کی حفاظت شامل ہے اسی طرح لڑائی جھگڑا بھی اسی میں شامل ہے کیونکہ اس کی شروعات بھی منہ سے ہی ہوتی ہے۔
”شرمگاہ“ میں بدکاری ، زنا کاری اور ہر طرح شہوت کی بات آجاتی ہے ۔
آج دنیا میں جنتے بھی جرائم ہورہے ہیں اگر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ سب کا تعلق انہیں دونوں چیزوں سے جڑا ہوا ہے۔
یا تو ”منہ“ یعنی بدکلامی اور پیٹ و روزی روٹی کی خاطر چوری ڈکیٹی اور ہر طرح کی لوٹ مار اور غش وخیانیت کا بازار گرم ہے۔
یا پھر ”شرمگاہ“ یعنی شہوت پوری کرنے کے لئے شراب نوشی وفحاشی اسی طرح زناکاری وریپ اور شہوت سے جڑی تمام برائیاں جنم لیتی ہیں۔
اسی لئے ایک حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الجَنَّةَ» [صحيح البخاري 6474]
.
③ ﴿كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ﴾
یہاں پرانی قوموں کا حوالہ دیا گیا ہے اس سے تین باتیں سمجھ میں آتی ہیں۔
➊ روزہ کی عبادت امت محمدیہ پر اضافی بوجھ نہیں ہے بلکہ یہ عبادت تو سب کو دی گی ہے اور امت محمدیہ چونکہ افضل ترین امت ہے اس لئے اس عبادت کی انجام دہی میں ان کا ریکارڈ بھی سب سے بہتر ہونا چاہئے نیز انہیں پوری دنیا کو اس کی دعوت بھی دینی چاہئے ،امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وذكر أنه كما أوجبه عليهم فقد أوجبه على من كان قبلهم فلهم فيه أسوة، وليجتهد هؤلاء في أداء هذا الفرض أكمل مما فعله أولئك،» [تفسير ابن كثير 2/ 53 ]
جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے : { لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِنْ لِيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ} [المائدة: 48]
➋ پرانی قوموں میں جن لوگوں نے یہ عبادت انجام دی اللہ نے ان کے بہترین صلہ دیا اگر یہ امت بھی اس عبادت کو ٹھیک ٹھیک بجا لائے گی تو اس امت کو بھی بہترین صلہ واجر ملے گا۔
{سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا } [الفتح: 23]
➌ پرانی قوموں میں جن لوگوں نے اس عبادت میں کوتاہی کی اور اس عمل سے منہ موڑا وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے لہٰذا یہ امت بھی اگر اس عبادت سے رو گردانی کرے گی تو اللہ کے غیض وغضب کا شکار ہوگی کیونکہ اللہ کی سنت بدلتی نہیں ہے:
{سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا } [الفتح: 23]
.
④ ﴿لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾
اس کی ایک تفسیر یہ کی گئی ہے کہ تاکہ تم کھانے پینے اور جماع سے رک جاؤ ۔
لیکن دوسری تفسیر یہ کی گئی ہے کہ ۔۔۔۔۔
The remaining article is locked
Become a subscribed member to unlock the article
Your support helps us to bring more article
باقی مضمون مقفل ہے
مضمون کو غیر مقفل کرنے کے لیے سبسکرائبر ممبر بنیں
آپ کے تعاون سے مزید مضامین لکھنے میں مدد ملتی ہے
ممبر بنے بغیر اس مضمون کو مکمل پڑھنے کے لئے نیچے دئے گئے بٹن پر جاکر( دس روپے ) ادا کریں۔
نوٹ:- ر قم کی ادائیگی کے بعد اگر باقی مضمون ظاہر نہ ہو تو لاگ آؤٹ ہوکر دوبارہ لاگن ہوں مکمل مضمون فورا ظاہر ہوجائے گا۔
This post has restricted content. In order to access it, You must pay INR20.00 for it.