🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *انیسواں پارہ* ☆☆
1- اس پارے میں قیامت کے کچھ مناظر کا ذکر اور برے دوستوں کی سنگینی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اس لئے ہوشیار رہیں قبل اس کے کہ آپ کو ندامت و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔
2- جھٹلانے والی قوموں کو اللہ کی طرف سے تباہ و برباد کئے جانے کی بعض مثالیں بیان کی گئی ہیں اور اس کے ذریعہ سے کفار قریش کو یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ یہی تمہارا بھی انجام ہوگا اگر تم موجودہ روش پر باقی اور برقرار رہے۔
3- کائنات میں پھیلی ہوئی اللہ کی بعض نشانیوں کے ذریعے اللہ کی وحدانیت پر دلیل دی گئی ہے۔ لہذا آپ بھی کائنات کی کتاب کا مطالعہ کریں۔ اس سے آپ کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوگا۔
4- سورہ فرقان کی آخری آیات میں رحمان کے بندوں کے اوصاف پڑھتے ہوئے آپ کے دل میں کیا خیال آتا ہے؟ کیا ان کے اوصاف سے اپنے آپ کو مزین کرنے کا آپ نے بھی عزم مصمم کیا ہے؟
5- سورہ شعراء کی ابتدائی آیات میں اللہ کے رسول ﷺ کو اپنی قوم کی طرف سے بے رخی کا سامنا کرنے پر تسلی دی گئی ہے۔
6- سورہ شعراء میں کئی ایک قصے بیان کرکے اللہ کے رسول ﷺ کو صبر و تسلی دی گئی ہے۔ اسی لئے ہر ایک قصے کا خاتمہ اس آیت پر ہوتا ہے: ﴿وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴾(الشعراء191) ترجمہ: اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا۔
لیکن اکثر مشرکین ایمان نہیں لاتے اور (نہ انہیں معلوم ہے) کہ اللہ تعالی ان پر عذاب لانے پر غالب و قادر ہے۔ اور اللہ تعالی اپنے رسولوں پر بڑا مہربان ہے اسی لیے انہیں ان کے دشمنوں پر غلبہ عطا فرمایا۔
7- موسی علیہ السلام کے قصے سے مشکل ترین حالات میں اللہ پر پختہ اعتماد اور مضبوط بھروسے کا پہلو نمایاں ہوتا ہے: ﴿قَالَ كَلَّا إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ ﴾(الشعراء62) ترجمہ: موسٰی نے کہا ہرگز نہیں ، یقین مانو میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا۔
ہائے کیا زبردست ایمان و یقین ہے۔
8- قلب سلیم وہ ہے جو قیامت کے دن انسان کو فائدہ پہنچائے گا۔ تو کیا ہم نے اپنے دلوں کو ٹٹول کر دیکھا کہ وہ سلیم ہیں یا نہیں؟
9- نوح علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو دعوت دی تو ان کی قوم نے انہیں سنگسار کرنے کی دھمکی دی۔ اور ہم ہیں کہ ہمیں ایک معمولی سی بات سے بھی تکلیف ہوجاتی ہے۔ ہمارے اور ان کے درمیان کتنا فرق ہے!
10- ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کی یاد دہانی کرائی اور انہیں بتایا کہ ان نعمتوں کی شکر گزاری تقویٰ اختیار کرنا ہے۔
11- اللہ کے نبی صالح علیہ السلام کے قصے میں ظالموں اور فسادیوں کی بات نہ ماننے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لہذا ہوشیار رہیں کہیں وہ آپ کو فتنے میں مبتلا نہ کر دیں۔
12- برے اور غلط کام پر رضامندی کی سنگینی کا بیان اگرچہ اس برائی کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ بطور مثال لوط علیہ السلام کی بیوی کا انجام دیکھ لیں۔
13- اللہ کی اس طرح عبادت کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہیں۔ اگر اسے دیکھنے کا تصور نہ کر پائیں تو یہ سمجھیں کہ اللہ تعالی تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس بات کا واضح تذکرہ شعیب علیہ السلام کے قصے میں اور سورہ شعراء کی آخری آیات میں موجود ہے۔ ﴿الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ﴾(الشعراء218) ترجمہ : جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے۔
14- سورہ شعراء کے اختتام پر عظمت قرآن کا بیان ہے۔ اور دعوت الی اللہ کا حکم دیا گیا ہے۔
15- سورہ نمل کی ابتدائی آیات میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن ہدایت اور بشارت ہے ان کے لیے جن کے اندر چند صفات موجود ہوں۔ آپ ان اوصاف کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔
16- فرعون اور موسیٰ علیہ السلام کے قصے سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی آیات کا انکار کرنے میں تکبر اور ظلم کا کیا رول ہوتا ہے۔
17- ہدہد پرندے کی امانت، توحید کے تئیں اس کی تڑپ اور کفار کے پاس موجود دنیاوی مال و متاع سے متاثر نہ ہونے کے رویہ پر غور و فکر کریں۔ یقینا عقیدہ توحید انسان تو انسان جانوروں کی فطرت میں بھی شامل ہے۔
18- سلیمان علیہ السلام اور ملکہ سبا کے قصے سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح بادشاہت اور سلطنت کو اللہ کی اطاعت اور اس کی نافرمانی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
19- صالح علیہ السلام کی قوم کے قصے سے معلوم ہوتا ہے کہ چال چلنے والے کتنی بھی چال چل لیں مگر اللہ تعالی ان کے ساتھ اس طرح چال چلتا ہے کہ ان کو پتہ بھی نہیں لگتا۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili