🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *آٹھواں پارہ* ☆☆
1- اس پارے میں عقیدے سے متعلق بعض فقہی احکام و مسائل کا بیان ہے۔ ان میں سب سے نمایاں مسئلہ ہے: جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا (واجب) ہے اور جس پر بسم اللہ نہ پڑھا گیا ہو وہ ذبیحہ حرام ہے۔ اور جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو وہ بدرجہ اولیٰ حرام ہے۔
2- ہدایت اور گمراہی کے سلسلے میں دل کا تعلق اللہ سے مربوط ہونا ہمیں اپنے رب کی طرف رجوع کرنے پر آمادہ کرتا ہے تاکہ اللہ تعالی اپنی ہدایت سے ہمارا سینہ کھول دے۔
3- اس پارے میں بعض ان عبادات کا تفصیلی ذکر ہے جنہیں شیطان نے بنا سنوار کر پیش کیا اور افترا پرداز مشرکوں نے اسے اچک لیا۔ ﴿وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ﴾ (الأنعام 137) ترجمہ: اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے خیال میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل کرنے کو مستحسن بنا رکھا ہے تاکہ وہ ان کو برباد کریں اور تاکہ ان کے دین کو ان پر مشتبہ کردیں اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو یہ ایسا کام نہ کرتے تو آپ ان کو اور جو کچھ غلط باتیں بنا رہے ہیں یونہی رہنے دیجئے۔)
اس کے بعد ان کا جواب دیا گیا ہے اور ان کی افترا پردازیوں کی تردید کی گئی ہے۔
4- سورہ انعام کے اختتام پر مختلف قسم کی دس وصیتوں (1) کا ذکر ہے۔
یہ وصیتیں اس لائق ہیں کہ ان کو سمجھنے، ان پر غور و فکر کرنے کے ساتھ ان پر عمل کیا جائے اور ان کی روشنی میں بچوں کی تربیت کی جائے۔
5- ﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾(الأنعام 162) ترجمہ: فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔
یہ آیت کریمہ ایک مسلمان کے لیے زندگی گزارنے کا طریقہ اور منہج متعین کرتی ہے بایں طور کہ اس کی زندگی اور موت کا کوئی لمحہ بھی غیر اللہ کے لیے نہ گزرے۔ اللہ تعالی ہمیں ایسے لوگوں میں شامل فرمائے۔
6- سورہ اعراف کی ابتدا اللہ رب العزت اور شیطان کے مابین ہونے والی ایک طویل گفتگو سے ہوتی ہے۔ کس طرح سے شیطان نے ہمارے ماں باپ ( آدم اور حوا علیہما السلام) کو گمراہ کیا اور کس قدر ان کی شرمگاہ کو بے ستر کرنے کا حریص تھا۔ تو کیا ہم شیطان کے ان گمراہ کن حربوں اور راستوں کا علم و ادراک رکھتے ہیں۔ نیز کیا ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں گمراہ کرنے کا سب سے آسان راستہ شیطان کا عریانیت اور بے پردگی پھیلانا ہے۔
7- ﴿ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ﴾ (الأعراف 17) ترجمہ: پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی اور ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے۔
یہ آیت کریمہ اس دنیا کے اندر شیطان کے مختصر پلاننگ اور منصوبے کو بیان کرتی ہے۔ لہٰذا ہمیں اس کا شکار بننے سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
8- شیطان کے ساتھ آدم علیہ السلام کا قصہ بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہمیں چار مرتبہ(2)يَا بَنِي آدَمَ کہہ کر مخاطب فرمایا ہے۔ تو کیا کوئی ہے جو اس سے عبرت اور نصیحت حاصل کرے۔
9- ﴿قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾(الأعراف 33) ترجمہ: فرمایئے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں۔
اس آیت کریمہ کے متعلق بعض اہل علم فرماتے ہیں: جو چیزیں تمام شریعتوں میں حرام تھیں ان کے اصول کو یکجا اس آیت میں بیان کر دیا گیا ہے۔
10- جنتیوں، جہنمیوں اور اعراف والوں کے مابین ہونے والی مختلف گفتگو کا ذکر ہے۔ یہاں آپ خود کو کسی ایک فریق کے ساتھ رکھ کر تصور کرنے کی کوشش کریں۔
11- اعراف کے قصے میں اللہ تعالی کے اپنے بندوں پر رحم کرنے کا ایک موثر نمونہ اور مظہر موجود ہے۔
12- اس پارے میں جب آپ پڑھیں گے کہ دشمنان رسول رسولوں پر اس قسم کے فقرے کستے تھے: ﴿ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ﴾ (الاعراف60) ترجمہ : کہا ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں۔
یا یہ الزام ﴿إِنَّا لَنَرَاكَ فِي سَفَاهَةٍ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكَاذِبِينَ﴾ (الاعراف 66) ترجمہ :ہم تم کو کم عقلی میں دیکھتے ہیں اور ہم بیشک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں)
اس وقت آپ کو معلوم ہوگا کہ ان دشمنوں کا کام صرف الزام تراشی کرنا اور کم عقلی کا طعنہ دینا تھا جبکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ پھر سوچیں کم عقلی اور گمراہی کا معیار کیا ہے؟
13- اس پارے کے اختتام پر انبیائے کرام کے پانچ قصوں کا تذکرہ ہے(3)۔
ہمیں جھٹلانے والوں کی ہلاکت و بربادی کے اسباب پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہم ان سے آگاہ اور ہوشیار رہیں۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•
حاشیہ: (1) دس وصیتیں:
1- اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ 2- والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
3- اپنی اولاد کو فقر و فاقہ کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ 4- بے حیائی کے قریب مت جاؤ۔
5- کسی کو ناحق قتل مت کرو۔ 6- يتیم کے مال کے قریب مت جاؤ۔
7- ناپ وتول انصاف کے ساتھ پورا پورا کیا کرو۔
8- جب تم بات کرو تو انصاف کی بات کرو خواہ وہ شخص تمہارا قریبی ہی کیوں نہ ہو۔
9- اللہ کے عہد و پیمان کو پورا کرو۔ 10- صراط مستقیم پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو۔
حاشیہ(2)
1- ﴿يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ قَدۡ أَنزَلۡنَا عَلَيۡكُمۡ لِبَاسٗا يُوَٰرِي سَوۡءَٰتِكُمۡ وَرِيشٗاۖ وَلِبَاسُ ٱلتَّقۡوَىٰ ذَٰلِكَ خَيۡرٞۚ ذَٰلِكَ مِنۡ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ﴾)الأعراف 26(
2- ﴿يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ لَا يَفۡتِنَنَّكُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ كَمَآ أَخۡرَجَ أَبَوَيۡكُم مِّنَ ٱلۡجَنَّةِ يَنزِعُ عَنۡهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوۡءَٰتِهِمَآۚ إِنَّهُۥ يَرَىٰكُمۡ هُوَ وَقَبِيلُهُۥ مِنۡ حَيۡثُ لَا تَرَوۡنَهُمۡۗ إِنَّا جَعَلۡنَا ٱلشَّيَٰطِينَ أَوۡلِيَآءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ﴾)الأعراف 27(
3-﴿يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٖ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ وَلَا تُسۡرِفُوٓاْۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ﴾ )الأعراف 31(
4- ﴿يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ إِمَّا يَأۡتِيَنَّكُمۡ رُسُلٞ مِّنكُمۡ يَقُصُّونَ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِي فَمَنِ ٱتَّقَىٰ وَأَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ﴾ )الأعراف 35)
حاشیہ: (3) انبیاء کرام کے پانچ قصے:
1- نوح علیہ السلام ﴿لَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيمٖ﴾ ( الأعراف 59)
2- ھود علیہ السلام ﴿وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمۡ هُودٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ﴾ (الأعراف 65)
3- صالح علیہ السلام ﴿وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمۡ صَٰلِحٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡۖ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمۡ ءَايَةٗۖ فَذَرُوهَا تَأۡكُلۡ فِيٓ أَرۡضِ ٱللَّهِۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٖ فَيَأۡخُذَكُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ﴾ (لأعراف 73)
4- لوط علیہ السلام ﴿وَلُوطًا إِذۡ قَالَ لِقَوۡمِهِۦٓ أَتَأۡتُونَ ٱلۡفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنۡ أَحَدٖ مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ﴾ ( الأعراف 80)
5- شعیب علیہ السلام ﴿وَإِلَىٰ مَدۡيَنَ أَخَاهُمۡ شُعَيۡبٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡۖ فَأَوۡفُواْ ٱلۡكَيۡلَ وَٱلۡمِيزَانَ وَلَا تَبۡخَسُواْ ٱلنَّاسَ أَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَٰحِهَاۚ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ﴾ (الأعراف 85)

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili