🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *نواں پارہ* ☆☆
1- موسی علیہ السلام کا سب سے طویل قصہ اس سورہ اعراف میں بیان ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کا تعلق یہود اور ان کے مکر و فریب سے ہے۔ نیز اس امت کے عوام اور علماء میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ان کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس قصے میں ہمارے نبی ﷺ کے لیے تسلی اور دلاسہ ہے کیونکہ بنی اسرائیل اور امت محمدیہ کے درمیان بہت حد تک مشابہت اور یکسانیت پائی جاتی ہے۔
2- موسی علیہ السلام نے فرعون اور یہودیوں کی طرف سے بڑی اذیتیں اور تکلیفیں جھیلیں۔ جب جب وہ سخت تکلیف اور اذیت سے دو چار ہوئے انہوں نے اتنا ہی زیادہ اپنے رب کا سہارا لیا جس نے کبھی بھی انہیں بے یار و مددگار نہیں چھوڑا۔
3- اس اعزاز و شرف پر غور کیجئے﴿وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَاسَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ﴾ (الأعراف 145) ترجمہ: ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہرچیز کی تفصیل ان کو لکھ کر دی تم ان کو پوری طاقت سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں اب بہت جلد تم لوگوں کو ان بے حکموں کا مقام دکھلاتا ہوں۔)
واضح ہو کہ آسمانی کتاب کے عظیم المرتبت ہونے سے انسان اللہ کے نزدیک عظیم المرتبت نہیں ہوتا یہاں تک کہ انسان اس کتاب کو مضبوطی سے تھام لے (اس کی تعلیمات پر عمل کرے) اور لوگوں کو اس کتاب کی طرف دعوت دے۔
4- جب آزمائش کی گھڑی سخت ہونے لگی تو موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ سے مدد طلب کرنے اور صبر کرنے کی تلقین فرمائی۔ اور ان سے کہنے لگے کہ زمین اللہ کی ہے اور اچھا انجام کار نیک لوگوں کے لئے ہے۔ لہذا یہاں آپ اس نکتے پر غور کریں۔
5- اللہ کی رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے۔ اور اللہ تعالی نے یہاں واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی رحمت سے اپنے کچھ خاص بندوں کو سرفراز فرمائے گا۔ لہذا آپ ان خاص بندوں کے اوصاف پر غور فرمائیں شاید آپ بھی ان میں شامل ہوں۔
6- اس پارے میں اس بستی کا قصہ بیان کیا گیا ہے جو سمندر کے کنارے پر واقع تھی۔ نیز نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے والوں کے اچھے انجام اور ظالموں کے برے انجام کا ذکر ہے۔
7- اس پارے میں اس شخص کے قصے سے عبرت و نصیحت حاصل کیجیے جسے اللہ تعالی نے اپنی آیات عطا فرمائی تھی مگر وہ ان آیات پر عمل کرنے سے صاف مُکر گیا۔ یہاں غور کیجئے کہ اللہ تعالی نے کیسے اسے ناپاک ترین جانور کے مشابہ قرار دیا جب کہ وہ شخص پہلے سب سے بلند مقام و مرتبے پر فائز تھا۔
8- اس پارے میں تخلیق انسانی کے آغاز کا ذکر ہے۔ اور اللہ تعالی کے سوا دوسرے معبودوں کے نفع پہنچانے (کے عقیدے) کی تردید کی گئی ہے۔
9- جب صحابہ کرام نے انفال یعنی مال غنیمت کے بارے میں دریافت کیا تو پہلے انھیں سب سے اہم امور کی طرف رہنمائی کی گئی جیسے تقوی اختیار کرنے اور آپسی تعلقات درست کرنے کا حکم۔ پھر ان کے سوال کا جواب چالیس آیات کے بعد آیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ (الأنفال 41) ترجمہ: جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا ہے جو دن حق و باطل کی جدائی کا تھا جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں. اللہ ہرچیز پر قادر ہے۔
10- اس پارے میں غزوہ بدر کا تفصیلی تذکرہ ہے۔ جنگ میں نکلنے کی کیفیت اور جنگ میں پیش آنے والے بعض ایمان افروز واقعات کا بیان ہے۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili