☆☆☆ *تیئیسواں پارہ* ☆☆☆

You are currently viewing ☆☆☆ *تیئیسواں پارہ* ☆☆☆

☆☆☆ *تیئیسواں پارہ* ☆☆☆

*قرآن کے پاروں سے منتخب فوائد اور نصیحتیں*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆☆ *تئیسواں پارہ* ☆☆☆
1- اس پارے کی ابتدائی آیات میں کائنات میں پھیلی ہوئی اللہ کی نشانیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ مشرکین کو ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے اور شیطان کی عبادت سے انہیں خبردار کیا گیا ہے۔
2،- سورہ یس کے آخر میں انسان کو پیدا کرنے اور مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ کی طاقت و قدرت کو مزید تاکید سے بیان کیا گیا ہے۔
3- سورہ صافات کے آغاز میں اللہ کی وحدانیت کو ثابت کیا گیا ہے یہ دلیل دے کر کہ اللہ نے ایسی عظیم الشان مخلوقات بنائی ہے جس کے بنانے پر کوئی دوسرا قادر نہیں۔
4- قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیے جانے اور جزا و سزا کا ذکر اور اہل ایمان کے انعام و اکرام اور جھٹلانے والوں کی سزا کا بیان ہے۔
5- اس پارے میں جنتیوں اور جہنمیوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ایک نمونہ موجود ہے جس سے برے دوست کی خطرناکی اور سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔
6- تمہارا رب اپنے بندوں کی دعاؤں کو کیا ہی بہتر سننے اور قبول کرنے والا ہے۔ کیا آپ نے کبھی اللہ سے الحاح و اصرار کے ساتھ دعا مانگی ہے؟ اس آیت کریمہ پر غور کیجئے: ( وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ (الصافات 75) اور ہمیں نوح ( علیہ السلام ) نے پکارا تو ( دیکھ لو ) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں۔)
7- ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کا حکم الہی کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے واقعے میں نیک تربیت کا اثر اور اس کے اچھے انجام کے متعلق بہت ہی شاندار مثال موجود ہے۔
8 سورہ صافات کے اختتام پر مشرکین کے بعض شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے اور وضاحت کی گئی ہے کہ اللہ کے لشکر کے لوگ ہی غالب ہوں گے۔
9- سورہ ص میں آسمان و زمین میں ہونے والے بعض جھگڑے کا بیان ہے۔ اس میں غور و فکر کرنے کی کوشش کریں اور دیکھیں کہ حق کی لڑائی میں بالآخر کون غالب ہوتا ہے۔
10- اس سورت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے اور انہیں گزشتہ رسولوں کے نقش قدم پر چلنے کی دعوت دی گئی ہیں کہ کس طرح انہوں نے آزمائش پر صبر و تحمل سے کام لیا۔
11- غور کیجئے کیسے اللہ تعالی نے بعض چیزوں کو سلیمان علیہ السلام کے تابع بنا دیا جو اس زمانے میں کسی اور کے بس میں نہیں تھیں۔ اس کے باوجود سلیمان علیہ السلام نے تکبر کا راستہ نہیں بلکہ شکرگزاری کا راستہ اپنایا اور ان نعمتوں کو اللہ کی مرضی اور خوشنودی میں صرف کیا۔
12- دعاء میں انبیاء کرام کے ادب اور سلیقہ کا نمونہ ملاحظہ فرمائیں: ( وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ (ص41) اور ہمارے بندے ایوب ( علیہ السلام ) کا ( بھی ) ذکر کر ، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے.)
13- نیک بندوں اور سرکش لوگوں کے ٹھکانے کا بیان ہے۔ پھر ابلیس کا قصہ اور کبر و غرور کی وجہ سے آدم علیہ السلام کا سجدہ نہ کرنے کا مختصر تذکرہ کیا گیا ہے۔ اور یہ تکبر اس قصہ میں ایک نمایاں شی ہے۔ اس لیے ہمیں ایسے اخلاق سے بچنا چاہیے۔
14- سورہ زمر ایک ایسی سورت ہے جس میں تقریبا پوری گفتگو اخلاص کے موضوع پر کی گئی ہے۔ لہذا آپ اپنی عبادتوں میں اسے تلاش کریں۔
*(اللہ تعالی ہم سب کو قرآن پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔)*

This Post Has One Comment

Leave a Reply