🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *ستائیسواں پارہ* ☆☆
1- اس پارے کی ابتدا میں قوم لوط (حالانکہ یہ پہلی قوم نہیں) کا واقعہ ذکر کر کے کفار مکہ اور قوم لوط دونوں کے درمیان پائی جانے والی یکسانیت کی طرف اشارہ ہے کہ یہ دونوں بھول اور غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں: ارشاد ربانی ہے: ﴿الَّذِينَ هُمْ فِي غَمْرَةٍ سَاهُونَ﴾ (الذاريات 11) ترجمہ: جو غفلت میں ہیں اور بھولے ہوئے ہیں۔
اور قوم لوط کے متعلق ارشاد فرمایا: ﴿لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ﴾ (الحجر 72) ترجمہ: تیری عمر کی قسم! وه تو اپنی بدمستی میں سرگرداں تھے۔
2- بعض جھٹلانے والی قوموں اور ان کی تباہی کا ذکر کر کے مشرکین کو اشارہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ ایمان نہیں لائے تو ان کا بھی یہی انجام ہوگا۔
3- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو جھٹلانے والے معاندین سے اعراض کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم اہل ایمان کو برابر تذکیر و یاد دہانی کرتے رہنے کی تلقین کی ہے۔
4- ﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الذاريات 55) ترجمہ: اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی۔
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جب جب مومن بندے کو تذکیر و یاددہانی سے فائدہ پہنچتا ہے تو سمجھو یہ اس کی قوت ایمانی کی دلیل ہے ۔اور اگر فائدہ نہیں پہنچتا تو یہ اس کے ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
5- ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ (الذاريات 56) ترجمہ: میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں۔
کبھی آپ نے غور کیا کہ اس مقصد کے حصول میں آپ کتنے کامیاب ہیں؟
6- سورہ طور کی ابتدا میں جھٹلانے والے مشرکین کو عذاب کی دھمکی دی گئی ہے اور ان کے لیے سب سے سخت وعید وہ ہے جب فرشتے انہیں سختی و دھمکی کے ساتھ ہانکتے ہوئے جہنم لے جائیں گے۔ ﴿يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَىٰ نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا﴾ (الطور 13) ترجمہ: جس دن وه دھکے دے دے کر آتش جہنم کی طرف لائے جائیں گے۔
7- متقیوں کو ملنے والی نعمتوں کا بیان ہے۔ وہ جنت میں کہیں گے:﴿قَالُوٓاْ إِنَّا كُنَّا قَبۡلُ فِيٓ أَهۡلِنَا مُشۡفِقِينَ٢٦ فَمَنَّ ٱللَّهُ عَلَيۡنَا وَوَقَىٰنَا عَذَابَ ٱلسَّمُومِ٢٧﴾ (الطور 27) ترجمہ: کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان بہت ڈرا کرتے تھے ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز و تند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا۔
کیا آپ کی موجودہ زندگی اسی طرز و حال پر گزر رہی ہے؟ تاکہ اللہ تعالی آپ کو گرم ہواؤں والے عذاب سے محفوظ رکھے۔
8- اس سورت کے اندر مسلسل پندرہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جو انسان کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتے ہیں اور اسے دنیا و آخرت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ سوالات ایسے ہیں جن کے ذریعے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ اسلام میں داخل ہوگنے۔
9- اس سورت کے اختتام پر عبادت کے ساتھ صبر کرنے کا حکم ہے۔ تو کیا آپ کو بھی ان دونوں چیزوں کی کچھ توفیق ملی ہوئی ہے؟
10- سورہ نجم کے آغاز میں رسول ﷺ کا تزکیہ اور ان کی معصومیت کا اثبات ہے۔ قرآن کریم جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے اللہ کی طرف سے نازل کردہ وحی ہے۔ اور اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو ہدایت کی پیروی نہیں کرتا ہے وہ خواہش نفس کی پیروی میں مبتلا ہوتا ہے۔
11- مشرکین کے معبودوں کو باطل قرار دیا گیا ہے اور ان کے متعلق ان کے اقوال کی تردید کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ سب اوہام و خرافات ہیں جس کی کوئی حقیقت نہیں۔
12- ایمان و عقیدے کے باب میں محض گمان کی بنیاد پر کوئی بات کہنے سے خبردار کیا گیا ہے۔
13- اس سورت کے اختتام پر گزشتہ مشرک قوموں پر آنے والے عذاب کے ذریعے مشرکین کو یاد دہانی کرائی گئی ہے اور انہیں ایک ایسے واقعے سے ڈرایا گیا ہے جو عنقریب ان کے ساتھ پیش آنے والا ہے۔
14- سوره قمر کی ابتدا میں مشرکین کو قرب قیامت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کے وقت پیش آنے والی سختیوں سے ڈرایا گیا ہے۔
15- گزشتہ قوموں پر آنے والے عذاب کا ذکر کر کے مشرکین کو تنبیہ کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ گزشتہ کافر قوموں سےكوئى بہتر نہیں ہیں۔
16- سوره قمر میں بار بار یہ ذکر آیا ہے کہ یہ قرآن کریم آسان بنایا گیا ہے ہر اس شخص کے لیے جو اس سے پڑھنا یا حفظ کرنا یا سمجھنا چاہے۔ لیکن اصل مسئلہ ىہ ہے کہ کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے؟
17- سورہ رحمن قرآن کی دلہن ہے جیسا کہ بعض روایات میں آیا ہوا ہے(1)۔ اس میں متعددنعمتوں کا بیان ہے اور سب سے پہلے جس نعمت کا تذکرہ ہوا ہے وہ قرآن سکھانے کی نعمت ہے۔ غور کریں آپ نے قرآن صرف زبانی پڑھنا نہیں بلکہ اس کے معانی و مفاہیم کو کہاں تک سیکھا ہے؟
18- سورہ رحمن کے اختتام پر جنت اور اس کی نعمتوں کا بیان ہے۔ کامیاب اور خوش نصیب وہ ہے جو اللہ کی رحمت سے جنت میں رہنے کے لئے نیک عمل کرے۔
19- سورہ واقعہ کا آغاز بڑا خوفناک ہے۔ آپ یہاں تھوڑا سا ٹھہر کر اس منظر کو اپنے تصور میں لا کر دیکھیں۔
20- قیامت کے دن اپنے اعمال کے حساب سے لوگوں کی تین قسمیں ہوں گی اور اسی کے مطابق ان کو بدلہ ملے گا۔ لہذا خبردار کہیں آپ کا شمار ہلاک ہونے والے لوگوں میں سے نہ ہو۔
21- بعض حسی دلائل کا ذکر آیا ہے جو اس بات کے گواہ ہیں کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جانا برحق ہے اور اس کا انکار کرنا کم عقلى ہے۔
22- سورت کے آخر میں موت کے آخری لمحات کی منظر کشی کی گئی ہے۔ اور ان تین قسم کے لوگوں کا بیان ہے جن کا ذکر سورت کی ابتداء میں ہوا ہے۔
23- سورہ حدید کی ابتدائی آیات میں اللہ کی عظمت، اس کی وسعت علم اور کمال قدرت کا بیان ہے۔
24- اللہ کی عظمت و کبریائی بیان کرنے کا مقصد اس پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں خرچ کرنا ہے۔
25- میدان محشر میں اہل ایمان کو حاصل ہونے والے نور اور منافقوں کے اس سے محروم ہونے پر حسرت و افسوس کا بیان ہے۔
26- اس آیت کے تناظر میں ہم کہاں ہیں۔ ﴿أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ﴾ (الحديد 16) ترجمہ: کیا اب تک ایمان والوں کے لئے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہوجائیں اور ان کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں بہت سے فاسق ہیں۔
27- دنیا کی حقیقت کا بیان اور یہ کہ دنىا چند روزہ سامان ہے۔ جنت اور مغفرت کی طرف سبقت کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اور ان انبیائے کرام کے نقش قدم پر چلنے کا حکم ہے جن کا تذکرہ اس سورت کے آخر میں ہوا ہے۔
28- اس سورت میں نور کا تذکرہ دو بار ہوا ہے۔ اىك مرتبہ میدان محشر میں جب وہ نور اہل ایمان کے آگے آگے ہوگا۔ اور دوسری بار سورت کے آخر میں۔ جس کو یہ نور اس دنیا میں نصیب نہ ہو گا وہ وہاں پل صراط پر نہیں پا سکے گا۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•
(1) حاشیہ
حديث: (لكل شيء عروس، وعروس القرآن سورة الرحمن ) یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے “منکر” قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: “سلسلۃالأحاديث الضعيفۃ” للألباني (1350)

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili