یزید فاسق و کافر نہیں جوکہےوہ سیاسی دھوکہ بازہےاوریزید قتل حسین رضی اللہ عنہ سے بری ہے یزید بن معاویہ رضہ یقینا مسلمان تھا کافر نہیں تھا جو لوگ ان کو فاسق و فاجر کہتے ہیں ان کے پاس کوئی مستند دلیل نہیں ہے اور یہ الزامات محض ان کے دشمنوں نے (شی،عہ وغیرہ) کی طرف سے ان کی جانب منسوب کیے گئے ہیں ورنہ ایسی کوئی صحیح روایت مستند نہیں ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ وہ (یزید) فاسق تھا اور یہ کام کرتا تھا یہ محض سیاسی دھوکہ بازوں کا فریب اور جال تھا اور صحیح حدیث میں ایک لشکر کی خبر دی گئی ہے جو سمندر کا سفر کرے گا کہ ان کے لیے حدیث میں ارشاد ہے کہ وہ سب مغفرت یافتہ ہیں اور یزید انہی میں تھا لہذا حدیث کی نص سے وہ مغفور یعنی معا ف شدہ لوگوں میں سے ہے لہذا ان کو فاسق یا کافر کہنا انتہائی درجہ کی جسارت ہوگی جس کا یقینا اخرت میں اللہ کے حضور میں مؤاخذہ ہوگا۔ باقی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا واقعہ سو اس میں بھی یزید کا ہاتھ نہیں تھا جس نے یہ کام کیا وہی خدا کے سامنے جواب دہ ہے اب جو اس جرم سے بری ہوا ہے اس کو ”مجرم“ جاننا اس کو الزام دینا ان کو کافر قرار دینا انصاف سے سراسر بعید ہے اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث جو ذیل میں لکھی جاتی ہے اس کو ذہن میں رکھنا ہر مسلمان کا فرض ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں من قال لاخیہ یا کفر فقد باء بھا احدھما او کما قال یعنی جس نے اپنے بھائی کو کافر کہہ کر بلایا تو ان میں سے ایک کفر کے ساتھ ضرور لوٹے گا۔ اب چونکہ یزید کا کفر ثابت نہیں ہوتا تو جو ان کو کافر کہے گا پس حدیث کہ موجب وہ (خود) کافر بنے گا ہم نے اس مسئلہ میں بہت اختصار سے کام لیا ہے کیونکہ تفصیل تطویل کی بیان گنجائش نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ابو المحبوب سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ فرماتے ہیں : اور تعجب تو یہ ہے کہ دادا محترم کایہ فتویٰ ”فتاوی راشدیہ“ میں نہیں واللہ اعلم کیوں۔
(🖋️:حافظ عمر السلفی)
