☆☆ *پندرہواں پارہ* ☆☆

You are currently viewing ☆☆ *پندرہواں پارہ* ☆☆

☆☆ *پندرہواں پارہ* ☆☆

🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *پندرہواں پارہ* ☆☆
1- سورہ اسراء کے آغاز میں مسجد اقصیٰ کے متعلق اہم حقائق کا بیان ہے۔ مسجد اقصیٰ میں بنی اسرائیل کے داخل ہونے اور اس میں فساد مچانے کا ذکر ہے۔ اس کے بعد اس بات کا تذکرہ ہے کہ اخیر میں غلبہ نیک بندے ہی کو حاصل ہوگا۔
2- اس پارے میں اس بات کی صراحت ہے کہ قرآن عبادات و معاملات بلکہ ہر چیز میں سب سے سیدھے اور درست راستے کی رہنمائی کرتا ہے۔
3- دنیا و آخرت دونوں کے متعلق گفتگو اور ان کی طلب رکھنے والوں کے فرق مراتب کا بیان ہے۔ ارشاد باری تعالی:﴿مَن كَانَ يُرِيدُ ٱلۡعَاجِلَةَ عَجَّلۡنَا لَهُۥ فِيهَا مَا نَشَآءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلۡنَا لَهُۥ جَهَنَّمَ يَصۡلَىٰهَا مَذۡمُومٗا مَّدۡحُورٗا١٨ وَمَنۡ أَرَادَ ٱلۡأٓخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعۡيَهَا وَهُوَ مُؤۡمِنٞ فَأُوْلَٰٓئِكَ كَانَ سَعۡيُهُم مَّشۡكُورٗا١٩ كُلّٗا نُّمِدُّ هَٰٓؤُلَآءِ وَهَٰٓؤُلَآءِ مِنۡ عَطَآءِ رَبِّكَۚ وَمَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحۡظُورًا٢٠ ٱنظُرۡ كَيۡفَ فَضَّلۡنَا بَعۡضَهُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٖۚ وَلَلۡأٓخِرَةُ أَكۡبَرُ دَرَجَٰتٖ وَأَكۡبَرُ تَفۡضِيلٗا٢١﴾ (الاسراء18-21) ترجمہ :جس کا ارادہ صرف اس جلدی والی دنیا ( فوری فائدہ ) کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں بالآخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کر دیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں میں دھتکارا ہوا داخل ہوگا ۔ اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہئے ، وہ کرتا بھی ہو اور وہ با ایمان بھی ہو ، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدر دانی کی جائے گی ۔ ہر ایک کو ہم بہم پہنچائے جاتے ہیں انہیں بھی اور انہیں بھی تیرے پروردگار کے انعامات میں سے ۔ تیرے پروردگار کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے ۔ دیکھ لے کہ ان میں ایک کو ایک پر ہم نے کس طرح فضیلت دے رکھی ہے اور آخرت تو درجوں میں اور بھی بڑھ کر ہے اور فضیلت کے اعتبار سے بھی بہت بڑی ہے۔
4- اس آیت کریمہ سے لے کر ﴿وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾ اس آیت تک ﴿وَلَا تَمۡشِ فِي ٱلۡأَرۡضِ مَرَحًاۖ إِنَّكَ لَن تَخۡرِقَ ٱلۡأَرۡضَ وَلَن تَبۡلُغَ ٱلۡجِبَالَ طُولٗا٣٧ كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُۥ عِندَ رَبِّكَ مَكۡرُوهٗا٣٨﴾ (الاسراء 23-38)
ان آیتوں میں معاشرتی اور اخلاقی امور سے متعلق 20 اہم نصیحتیں اور ہدایات بیان کی گئی ہیں(1)۔ اس کی روشنی میں آپ اپنا جائزہ لیں۔
5- مشرکین کی حجت بازی اور اللہ کے ساتھ دوسروں کو پکارنے کی تردید کا بیان ہے۔ تخلیق آدم کے وقت ابلیس سے ہونے والی گفتگو کا ذکر ہے۔ ہمیں گمراہ کرنے کے لیے شیطان کی جدوجہد کا تاکیدی بیان ہے۔جس قدر انسان اللہ کی عبادت و بندگی کرے گا اتنا ہی شیطان سے محفوظ رہے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلًا﴾ (اسراء 65) ترجمہ : میرے سچے بندوں پر تیرا کوئی قابو اور بس نہیں تیرا رب کار سازی کرنے والا کافی ہے۔
6- اللہ رب العزت کی طرف سے ہمارے نبی ﷺ کو یہ ہدایات دی گئی کہ وہ ذرا بھی مشرکین کی طرف مائل نہ ہوں بلکہ اپنے رب کی طرف رجوع کریں۔ ساتھ ہی مشرکین کے مطالبات کی تردید اور ان سے حجت بازی کا ذکر ہے۔ نیز کائنات میں پھیلی اللہ کی نشانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔
7- سورت کے اختتام پر اللہ کے رسول ﷺ کو تسلی دی گئی ہے کہ موسی علیہ السلام فرعون کے پاس بہت ساری نشانیاں لے کر گئے مگر پھر بھی اس نے انہیں جھٹلا دیا۔
8- نزول قرآن کے بعض مقاصد کا ذکر، قرآن پڑھنے والوں پر قرآن کی تاثیر، اور نماز میں تلاوت قرآن کا ادب بیان کیا گیا ہے۔
9- سورہ کہف میں چار فتنوں کا تذکرہ ہے: دین کا فتنہ، مال کا فتنہ، علم کا فتنہ، اقتدار کا فتنہ۔
10- دین کے فتنے کی مثال اصحاب کہف کے قصے میں ہے بلکہ یہ ایک زندہ جاوید مثال ہے ہر اس نوجوان کے لیے جو راہ حق کا متلاشی ہو۔ واضح رہے فتنے کی جگہوں سے دور رہنے اور سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع کرنے میں ہی دین کی سلامتی ہے۔
11- مال کے فتنے کی وضاحت باغ والے دو آدمیوں کے قصے سے ہوتی ہے۔ ایک مالدار شخص جو قیامت کا منکر ہے اور دوسرا غریب مومن اور پھر ان دونوں کے انجام کا بیان ہے۔ اور مال کے فتنے سے بچنے کا طریقہ نعمتیں عطا کرنے والے رب کی شکر گزاری اور رب کی اطاعت میں ان نعمتوں کا استعمال ہے۔
12- موسی اور خضر علیہما السلام کے قصے سے علم کا فتنہ بخوبی واضح ہوجاتا ہے۔ اس قصے میں ادب و سلیقہ، بلند ہمتی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے باب میں طلبہء علم کے لیے سامان عبرت و نصیحت ہے۔ اور یہاں یہ سبق بھی ہے کہ طالب علم کو علم کا معاملہ اہل علم کے حوالے کرنا چاہیے۔ اپنے استاذ کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آنا چاہیے۔ اور طلب علم میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•
حاشیہ:
(1) 20 اہم نصیحتیں:
1- صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے کا حکم
2- والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم
3- والدین کو اف تک نہ کہنے کا حکم
4- والدین کے لئے دعا کرنے کا حکم
5- اخلاص اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کا حکم
6- قرابت داروں، مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دینے کا حکم
7- اسراف اور فضول خرچی کی ممانعت
8- عدم استطاعت کی صورت میں ضرورت مندوں سے اچھی بات کہنے کا حکم
9- بخیلی کی مذمت و ممانعت
10- خرچ کرنے میں اعتدال اور میانہ روی اختیار کرنے کا حکم
11- فقر و فاقہ کے ڈر سے اولاد کو قتل کرنے کی کی حرمت
12- زنا اور زنا تک لے جانے والے امور سے اجتناب کا حکم
13- ناحق کسی جان کو قتل کرنے کی حرمت
14- یتیم کے مال کے قریب نہ جانے کا حکم
15- عہد و پیمان کو پورا کرنے کا حکم
16- ناپ تول میں کمی کرنے کی ممانعت
17- سیدھے ترازو سے تول نے کا حکم
18- جس بات کا علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑنے کا حکم
19- کان آنکھ اور دل سب کے بارے میں میں سوال ہوگا
20- زمین پر اترا کر چلنے کى ممانعت

This Post Has One Comment

Leave a Reply