*قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *چوتھا پارہ* ☆☆
① اس پارے میں سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا اس کی طرف اشارہ ہے، اور یہ حج کي فرضيت کی ایک دلیل ہے۔
② اللہ کی رسی قرآن کو مضبوطی سے تھامے رہنا، اسی كي بنياد پر اتحاد و اتفاق قائم کرنا اور اختلاف و انتشار سے بچنا طاقت و قوت کا اہم ترین سبب اور ذریعہ ہے۔
③ ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ لَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ ( آل عمران 110)
ترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو ، اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو ، اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ، ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں۔
اس آیت اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی آیات سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت و فضیلت بخوبی معلوم ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اس کا تذکرہ ایمان باللہ سے پہلے کیا ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس امت کا ایک امتیازہے۔ نیز یہ ایمان کا ایک اہم ترین مظہر اور حفاظتِ دین کا ذریعہ بھی ہے۔
④ ﴿يَا أَ يُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ﴾ (آل عمران 118)
ترجمہ : اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ ۔ ( تم تو ) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھتے وہ چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ، ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لئے آیتیں بیان کردیں۔
یہ اور اس کے بعد کی آیات میں امت مسلمہ کے قائدین اور حکمرانوں کوبرے ہم رازوں کی سنگینی اور خطرناکی سے قبل از وقت محتاط اور آگاہ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
⑤ ﴿وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ (آل عمران: 121)
ترجمہ : اے نبی! اس وقت کو بھی یاد کرو جب صبح ہی صبح آپ اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کو میدان جنگ میں لڑائی کے مورچوں پر باقاعدہ بٹھا رہے تھے اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے۔
اس آیت سے جنگ احد کے متعلق تفصیلی بیان کا آغاز ہو رہا ہے۔ لہذا ان آیات پر غور و فکر کیجئے نیز اس سورت کے اہم موضوعات پر بھی غور کیجئے۔ مثال کے طور پر یہ موضوع: امت کی ذلت و ناکامی میں معصیت اور نافرمانی کا اثر، اور ان معاصی میں سب سے سنگین معصیت سود خوری اور دنیا کی حرص و ہوس ہے۔
⑥ اس پارے میں اللہ کے پرہیزگار بندوں کی کچھ عمدہ صفات کا بیان ہے۔ ان آیات پر غور کریں اور ان نیک بندوں میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔ وہ آیات 133 سے لے کر 138 نمبر تک ہیں۔
﴿وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (133) …. ﴿هَٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ﴾ ( آل عمران 138)
ترجمہ : اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اُس جنّت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے ، جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
⑦ ﴿وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾ ( آل عمران 139)
ترجمہ : تم نہ سُستی کرو اور نہ غمگین ہو ، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو۔
اس آیت کریمہ میں یہ واضح پیغام ہے کہ اگر تم مومن ہو اور اپنے نبی کے پیروکار ہو تو تم غم نہ کرو اور نہ ہمت ہارو اور یہ بالکل زیب نہیں دیتا کہ عارضی مصائب اور وقتی آزمائش تمہیں کمزور اور پست ہمت بنا دیں۔
⑧ یہودیوں کی کچھ متضاد باتوں کا تفصیلی بیان۔
⑨ نیک و صالح تربیت کے ثمرات و نتائج ملاحظہ فرمائیں:
﴿وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُواوَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ﴾ (آل عمران 146)
ترجمہ : بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر ، بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں ، انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہّمت ہاری اور نہ سست رہے اور نہ دبے ، اوراللہ صبر کرنے والوں کو (ہی) چاہتا ہے۔
اس آیت کریمہ میں جذباتی نوجوانوں کے لیے ایک سبق اور نصیحت ہے کہ اللہ والوں کے ہاتھوں تربیت پائے بغیر جہاد ممکن نہیں۔
⑩ سورہ آل عمران کی آخری آیات یعنی
﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ﴾ (آل عمران190)
ترجمہ : آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
اس آیت سے لے کر سورۃ کی آخری تمام آیات کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ جب نیند سے بیدار ہوتے تو ان آیات کو پڑھا کرتے تھے۔ اس لئے ان آیات کے معانی پر غور و فکر کرنا چاہیے۔
⑪ اسی پارے میں سورہ نساء کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی سورت ہے جس میں زیادہ تر کمزوروں کے حقوق پر زور دیا گیا ہے یعنی وہ بے بس اور کمزور يتيم بچے اور خواتین جو ہجرت نہیں کر سکے ہیں۔
⑫ اللہ تعالی نے تقسیمِ میراث کی ذمہ داری خود لی ہے تاکہ عموما مال کی وجہ سے گھروں میں جو جھگڑے اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں ان کا خاتمہ ہو سکے۔
⑬ عورت کو میراث میں اس کا حق دینا اور میراث کی ان تفصیلی آیات کا ایسے وقت میں نازل ہونا جب کہ میراث میں اس کا حق غصب کر لیا جاتا تھا یہ بہت سی مثالوں میں سے ایک مثال ہے کہ شریعت مطہرہ نے خواتین کے حقوق کا خاص خیال رکھا ہے۔
⑭ ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ ..﴾ (النساء23)
ترجمہ: حرام کی گئیں ہیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی لڑکیاں اور بہن کی لڑکیاں….)
آیت کے اس ابتدائی حصے میں ان سات قسم کی عورتوں کا بیان ہے جن سے نسبی رشتہ ہونے کی وجہ سے نکاح کرنا حرام ہے۔ اس کے بعد رضاعت (دودھ کا رشتہ) اور مصاہرت (سسرالی رشتہ) کی وجہ سے حرام ہونے والی باقی عورتوں کا ذكر ہے۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•
Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili