🌷 *قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆ *اٹھائیسواں پارہ* ☆☆
1- سورہ مجادلہ میں ظِہار کے احکام کا بیان ہے۔ اور ایک سماجی مسئله کو لے کر ایک عورت کے بحث و مباحثے کو اللہ تعالی کے سننے کا تذکرہ ہے۔ بھلا کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں اسلام نے عورت پر ظلم کیا ہے؟
2- اس پارے میں سرگوشی کے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ اہل ایمان کو بولنے اور خاموش رہنے کے آداب و اخلاق کی تعلیم و تربیت دی گئی ہے۔
3- اس سورت میں بطور خاص واضح طور پر اللہ کے وسعت علم اور اللہ کا بندوں کے تمام اعمال کا احاطہ کرنے کا بیان ہے۔ کیا آپ نے کبھی خود سے پوچھا کہ اس تصور سےآپ کے دل پہ کیا اثر پڑتا ہے؟
4- ذکر کی مجلسوں میں منافقین کے اسلوب و انداز کا تذکرہ کرکے منافقوں کو بے نقاب کیا گیا ہے کہ کس طرح ذکر کی مجلسوں میں وہ جسمانی طور پر حاضر رہتے تھے مگر ان کے دل غائب ہوتے تھے۔ اسے سورہ توبہ کی آخری تین آیات کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔
5- اللہ کے دشمنوں سے دوستی کا حکم بیان کیا گیا ہے اگرچہ وہ عزیز و اقارب ہی میں سے کیوں نہ ہوں ۔
6- سورہ حشر میں غزوہ بنی نضیر کا ذکر ہے اور نبی ﷺ اور ان کے صحابہ پر اللہ کی اس نعمت اور احسان کا بیان ہے کہ اللہ نے انھیں یہودیوں پر فتح و غلبہ عطا فرمایا۔
7- مسلمانوں کے مال غنیمت کا تفصیلی حکم بیان کیا گیا ہے۔
8- مہاجرین و انصار کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور ان کے بعد آنے والے لوگوں میں سے جو ان سے محبت کرے اور ان کے متعلق اس کا دل بغض و حسد اور کینہ کپٹ سے محفوظ ہو ان کی تعریف کی گئی ہے۔ لہذا جو ان کو برا بھلا کهے اور ان پر طعن و تشنیع کرے اس کے لئے بربادی ہو۔
9- یہودیوں کے ساتھ ساز باز کرنے والے منافقوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اور (دیکھیں) کیسے اللہ تعالی نے انھیں یہود کا بھائی قرار دیا ہے۔
10- قرآن کی عظمت اور جلالت شان کا بیان کہ اگر یہ قرآن پہاڑ پر نازل ہوتا تو اللہ تعالی کے خوف و خشیت سے یہ پہاڑ پھٹ پڑتا۔
11- سورہ حشر کے اختتام پر اللہ تعالی کے بعض اسمائے حسنیٰ کا حیرت انگیز تذکرہ ہے۔ اس میں چھپے طور پر یہودیوں اور ان کی حمایت والے مشرکین و منافقین کو دھمکی اور اہل ایمان کو تسلی دی گئی ہے۔
12- سورہ ممتحنہ میں ولاء اور براء کے متعلق بعض اہم احکام کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
13- اس دین کی عظمت کا ایک مظہر یہ ہے کہ اس نے کافروں کے ساتھ تعامل میں محارب اور غیر محارب کی تفریق کی ہے۔
14- عورتوں کی ہجرت، ان سے بیعت کرنے کا طریقہ اور اس کے متعلق بعض احکام کا بیان ہے۔
15- سورہ صف میں بغیر عمل کئے کوئی بات کہنے سے خبردار کیا گیا ہے اور جہاد کی ترغیب دی گئی ہے۔
16- موسی اور عیسی علیہما السلام کی دعوت کا ذکر کر کے -واللہ اعلم- یہ تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ ان دونوں نبیوں کے بہت سے متبعین تھے مگر انہوں نے ان کو بے یارومددگار چھوڑ دیا، چند کو چھوڑ کر کر کسی نے اپنی بیعت اور عہد و پیمان کو پورا نہ کیا۔ اس واقعہ میں اس امت کے نبی کے متبعین کے لئے پیغام ہے کہ اپنے نبی کو بے یارو مددگار نہ چھوڑیں بلکہ ان کی مدد کریں اور اور ایسے لوگوں میں شمار ہونے سے بچیں جو ایسی باتیں کہتے ہیں جو خود نہیں کرتے۔
17- نفع بخش تجارت کیا ہے اس كى وضاحت کی گئی ہے اور وہ اللہ کے ساتھ تجارت۔
18- سورہ جمعہ میں اللہ کی جلالت شان کا بیان ہے اور یہودیوں کی مذمت کی گئی ہے اس لیے کہ وہ اپنے علم پر عمل نہیں کرتے تھے۔
19- جو بھی موت سے راہ فرار اختیار کرے گا موت اسے پا لے گی۔ لہذا ہمیں اس کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
20- سورہ جمعہ میں اہل ایمان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ تجارت وغیرہ دنیاوی چیزیں انہیں اللہ کے عظیم ترین عملی فریضہ یعنی جمعہ کی نماز سے غافل نہ کردیں۔
21- سورہ منافقون میں اللہ تعالی نے منافقوں کے تقریبا پندرہ برے اوصاف بیان کئے ہیں۔ ہمیں ان سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان برے اوصاف تک لے جانے والے اسباب و وسائل سے اجتناب کرنا چاہیے۔
22- خسارہ اور نقصان کے راستے پر چلنے سے سخت تنبیہ کی گئی ہے یعنی مال و اولاد میں پڑ کر اللہ کے ذکر سے غافل نہ ہوں۔
23- سورہ تغابن میں اللہ کی قدرت، اس کے علم اور قیامت کے دن سے ڈرانے کا بیان ہے۔
24- کیا آپ نے لفظ تغابن پر غور و فکر کیا یہ وہ دن ہے جس میں بڑی ہار جیت واقع ہوگی۔ لہذا ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے کہ کہیں ہم خسارہ اٹھانے والوں میں سے نہ ہوں۔
25- اس سورت میں تقدیر پر ایمان لانے کا ایک بنیادی قاعدہ اور اصول بیان کیا گیا ہے:﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (التغابن11) ترجمہ :کوئی مصیبت اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں پہنچ سکتی، جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
26- بیوی بچوں کے فتنے سے ڈرایا گیا ہے۔ اولاد پر خرچ کرنے کا حکم اور ان سب امور میں تقوی اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
27- سورہ بقرہ اور سورہ نساء میں طلاق کے جو احکام و مسائل بیان کئے گئے ہیں اس سورہ طلاق میں اسی کی تکمیل اور تتمہ ہے۔ اور یہ احکام و مسائل تقوی اور حسن سلوک سے مربوط ہیں۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے ان قوموں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے اللہ کے اور اس کے رسولوں کے حکم سے اعراض كيا۔
28- طلاق دیتے وقت تقوی اختیار کرنے کا تاکیدی حکم اس سورت میں بیان کیا گیا ہے۔ اور حقوق کے تحفظ میں تقوی کي کیا تاثيرہے اس کی وضاحت کی گئی ہے۔ طلاق کے وقت میاں بیوی جس نفسیاتی کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں اس کے سبب کہیں تقوی کے معاملے میں ان سے کوتاہی نہ ہو اس سے میاں بیوی کو خبردار کیا گیا ہے۔
29- تقوی کا اثر اور اس کی برکت حاملہ عورت اور اس پر خرچ کرنے والے پر عنقریب ظاہر ہوگى۔ بایں طور کہ اللہ تعالی آسانی پیدا کرے گا اور مشکلات سے نکلنے کا کوئی بہترین راستہ دکھائے گا۔ اور تقوی کا اثر ہر مصیبت زدہ پریشان حال شخص پر ضرور ظاہر ہوگا۔
30- سورۃ تحریم میں لوگوں کو خوش کرنے کی خاطر حلال کو حرام کرنے پر نکیر کی گئی ہے۔ اور بیویوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو زیادہ تنگ اور پریشان نہ کریں۔
31- اس سورت میں ایک اصول بیان کیا گیا ہے جسے ازدواجی زندگی میں برتنا ضروری ہے: ﴿عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ﴾ ترجمہ : تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے۔
32- سب سے بڑی خدمت جو ایک باپ اپنے گھر والوں کے لیے پیش کرسکتا ہے وہ ہے ان کی تربیت کرنا اور انہیں ہر اس چیز سے محفوظ رکھنا جو انہیں جہنم تک لے جانے کا سبب ہو۔
33- جب سورت کے اختتام پر دو مثالیں بیان کی جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ عبرت و نصیحت کا مقام ہے۔ اس لئے دونوں کافر عورتوں کی روش اختیار کرنے سے بچیں اور دونوں مومن عورتوں کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ عورت کی عزت و تکریم کے کیا کہنے کہ مردوں کو دو نیک عورتوں کے نقشے قدم پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili