*قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی
☆☆☆ *بیسواں پارہ* ☆☆☆
1- قوم لوط کے قصے سے معلوم ہوتا ہے کہ بسا اوقات شر پسند عناصر اس حد تک جا سکتے ہیں کہ انہیں یہ گوارا نہیں کہ پاک باز اور نیک لوگ ان کے درمیان رہیں۔
2- سورہ نمل میں پانچ سوالات ایسے ہیں جو توحید کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں اور ہر صاحب عقل کے لئے حقیقت کو واشگاف کرتے ہیں۔ لہذا ان سوالات پر غور کریں۔
(1)أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُنْبِتُوا شَجَرَهَا أَئِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ)
(2) أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَئِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ)
(3)أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَئِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ)
(4) أَمَّنْ يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَنْ يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ أَئِلَهٌ مَعَ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ۔
(5) أَمَّنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَنْ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَئِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ۔
3- سورہ نمل کے اختتام پر قیامت کے بعض مناظر کا تذکرہ ہے۔ اور یہ مناظر ایسے ہیں کہ جنہیں پڑھ کر دل کانپ جاتا ہے۔
4- سورہ قصص کی ابتدائی آیات میں کمزور و بےبس مومنوں کو ان کے مستقبل کے تئیں انہیں اطمینان دلایا گیا ہے اور بتایا گیا کہ اللہ تعالی عنقریب انھیں زمین میں قوت و اقتدار بخشے گا۔ اور یہ سب موسی علیہ السلام کی پیدائش، رضاعت اور فرعون کے محل میں ان کے پرورش پانے کے واقعے کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے۔
5- مختلف خواتین کے واقعات کی روشنی میں دین کی خدمت کے تئیں عورت کے کردار کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ جیسے موسی علیہ السلام کی والدہ ان کی بہن، اسی طرح وہ عورت جس نے موسی علیہ السلام کو بکریاں چرانے کے لیے اجرت پر رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
6- اس پارے میں قبطی شخص کو قتل کرنے کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ اور کس طرح موسی علیہ السلام نے ایک معصوم جان کو قتل کرنے کے بعد فخر نہیں جتایا بلکہ اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ سے معافی طلب کی۔
7- عورت کا موسی علیہ السلام کے پاس شرماتے ہوئے چل کر آنا اس سے کیا معلوم ہوتا ہے؟ شرم و حیا زندگی کی خوشبو ہے۔ اگر عورت کے پاس شرم و حیا نہیں تو اس کے اندر کوئی خیر و بھلائی نہیں۔
8- موسی علیہ السلام کا اپنے اہل و عیال کو لے کر وطن واپس لوٹنے کا سفر اور بھائی کا ان کے لیے قوت بازو بنایا جانا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ داعی کو کچھ معاونین کی ضرورت ہوتی ہے جو (دعوت دین میں) اس کا ساتھ دیں۔ اس کی مدد کریں اور ممکن ہے کبھی اللہ کے علاوہ اس کو کوئی معاون اور مددگار نہ ملے مگر اللہ تعالی بہترین معاون اور مددگار ہے۔
9- مشرکین کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کا الزامی حکم دیا گیا ہے کیونکہ رسول نے ان کے سامنے بنی اسرائیل کا قصہ بیان کیا حالانکہ وہ ان کے زمانے میں موجود ہی نہیں تھے۔
10- دن و رات کے یکے بعد دیگرے آنے جانے میں اللہ کے قدرت کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اگر اللہ چاہتا تو ہمیشہ دن ہی دن یا ہمیشہ رات ہی رات بنا دیتا۔ اور اگر ایسا ہوجائے تو لوگوں کی زندگی تعطل کا شکار ہوجاتے۔
11- مال کے ساتھ قارون کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مال و دولت انسان کے لئے وبال جان ہے اگر انسان مال میں اللہ کا حق نہ ادا کرے۔
12- سورہ قصص کے اختتام پر یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ جس طرح موسی علیہ السلام کو ان کے وطن سے نکالا گیا اور وہ دوبارہ اپنے وطن واپس ہوئے۔ اسی طرح اے محمد آپ کا بھی حال ہوگا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی (اپنے وطن مکہ) فاتح بن کر واپس ہوئے۔
13- سورہ عنکبوت کی ابتدائی آیات میں بعض فتنوں کا ذکر ہے جو ایک داعی کو دعوت کے راستے میں پیش آتے ہیں جیسے اہل و عیال کا فتنہ، جسمانی اذیت و تکلیف، دنیا کا فتنہ، راہِ دعوت کے طویل ہونے کا فتنہ۔ انہی آیات کے درمیان بلکہ اس سورت کے آخر میں خاص طور پر ان فتنوں سے نکلنے کا راستہ بھی بتایا گیا ہے۔ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ (69) اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے یقیناً اللہ تعا لٰی نیکوکاروں کا ساتھی ہے ۔
14- قوموں پر آنے والے عذاب کی مسلسل کئی ایک مثالیں بیان کی گئی ہیں جو ہمیشہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ ہم بھی اس طرح کے عذاب سے محفوظ نہیں ہیں۔
*(اللہ تعالی ہم سب کو قرآن پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔)*

Pingback: فہرست : قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات – Kifayatullah Sanabili