☆☆ *پانچواں پارہ* ☆☆

You are currently viewing ☆☆ *پانچواں پارہ* ☆☆

☆☆ *پانچواں پارہ* ☆☆

*قرآنی پاروں کے بنیادی موضوعات*
تالیف: پروفیسر عمر بن عبد اللہ بن محمد المُقبِل، القصیم یونیورسٹی، سعودی عرب
ترجمہ: محمد شاهد یار محمد سنابلی

☆☆ *پانچواں پارہ* ☆☆

① اس پارے میں گھریلو تعلقات بالخصوص شوہر اور بیوی کے باہمی تعلقات کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔ اختلاف و نزاع کے وقت مسئلہ کیسے حل کیا جائے اس کا ذکر ہے اور صلح و مصالحت کے اصول اور ضابطہ کو اجاگر کیا گیا ہے۔
② ﴿وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا﴾ (النساء 36)
ترجمہ : اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اور پہلو کے ساتھی سے اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں ، ( غلام کنیز ) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبّر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔
اس آیت کریمہ میں دس حقوق کا بیان ہے۔ چنانچہ اس کی روشنی میں آپ اپنا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آپ کس حد تک ان حقوق کو ادا کر رہے ہیں۔
③ ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ (النساء 41)
ترجمہ : پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امّت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو اُن لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔
ہمارے رسول ﷺ نے جب یہ آیت کریمہ سنی تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے تھے۔ تو کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ آپ ﷺ کے رونے کی وجہ کیا تھی؟
④ اس پارے میں یہودیوں کے مکر و فریب، بغض و حسد اور حقائق کو بگاڑنے کے متعلق ان کے بعض کرداروں کا ذکر ہے۔ چنانچہ ان سب چیزوں کو موجودہ صورتحال سے موازنہ کر کے دیکھیں۔
⑤ ﴿وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ﴾(النساء 32)
ترجمہ : اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر بُزرگی دی ہے۔
بعض اہل علم اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں: جب اس آیت کے اندر(برتری يا براری كی) محض تمنا اور آرزو کرنے سے منع کیا گیا ہے تو پھر اس شخص کے بارے میں کیا کہا جائے جو مرد و عورت کے درمیان شریعت سے ثابت شدہ فرق کو تسلیم نہ کرے۔ بلکہ اسے ختم کرکے مساوات قائم کرنے کا مطالبہ کرے۔ اور مساوات کے نام پر اس کی طرف لوگوں کو دعوت دے۔
⑥ ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا﴾ (النساء58)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ !اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل وانصاف سے فیصلہ کرو !یقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کر رہا ہے بیشک اللہ تعالیٰ سُنتا ہے ، دیکھتا ہے۔
اس آیت کریمہ کے اندر امانت کو اس کے حقداروں کے سپرد کرنے اور لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتے وقت عدل و انصاف سے کام لینے کی بات کہی گئی ہے۔ لہذا آپ تربیت اولاد کی امانت اور مال کی امانت کا جائزہ لیں نیز آپ اپنے نفس کا محاسبہ کریں۔ اور لوگوں کے بارے میں فیصلہ صادر کرنے میں عدل و انصاف کو مد نظر رکھیں چاہے آپ قاضی ہوں یا ثالثئ کا کردار ادا کر رہے ہوں یا دوسروں کی باتوں كي بنياد پر فیصلہ صادر کرنے والے ہوں اگرچہ وہ دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں۔ بہرصورت اللہ تعالی ہم سے عدل و انصاف کا تقاضا کرتا ہے۔
⑦ اس پارے میں اللہ، اس کے رسول اور امراء و حکام کی اطاعت کا حکم ہے۔ اور بیان کیا گیا ہے کہ اختلاف کے وقت کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
⑧ منافقوں کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ اپنے فیصلے شریعت الٰہی سے نہیں لینا چاہتے بلکہ اس سے صاف طور پر منہ موڑ لیتے ہیں۔
⑨ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنا واجب ہے۔
⑩ اس سورت میں ان لوگوں پر سخت نکیر ہے جو قرآن کو بغیر سمجھے اور بغیر عمل کیے صرف اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا﴾ (النساء82)
ترجمہ : کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے۔
⑪ دشمنوں سے ہوشیار رہنے کا حکم ہے۔ اور جب وقت کا تقاضہ ہو اور کوئی رکاوٹ نہ ہو تو اللہ کے راستے میں جہاد پر نکلنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
⑫ اس بات کی طرف ہلکا سا اشارہ کہ شیطان کتنا خطرناک اور ہمیں گمراہ کرنے کا کتنا حریص ہے۔
⑬ کسی مومن کو ناحق قتل کرنے کی سنگینی اور اس پر سخت وعید کا بیان۔
⑭ سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق کچھ احکام و مسائل بیان کئے گئے ہیں۔ نیز صلوۃ الخوف ادا کرنے کے مختلف طریقوں میں سے ایک طریقه اور کیفیت کا ذکر ہے۔
⑮ اس پارے کے آخری حصے میں ازدواجی زندگی کے بعض احکام و مسائل کا تفصیلی تذکرہ ہے جیسے شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف كا مسئلہ، عورتوں کے مابین عدل و انصاف كا مسئلہ، میاں بیوی کے درمیان جدائی كا مسئلہ۔ غور کیجئے یہ سارے احکام و مسائل اللہ کے تقویٰ سے مربوط ہیں۔
⑯ اسلام نے فیملی سسٹم کو منظم و مرتب کیا اور گھر کے اندر ہر ایک کی ذمہ داریوں کو تقسیم کر دیا ہے۔ چنانچہ عورت پر مرد کی حاکمیت اور سرپرستی کی بات اسی سورہ نساء میں کہی گئی ہے جس میں بڑے اہتمام کے ساتھ عورتوں کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ تو کیا یہ حاکمیت اور سرپرستی عورت کے خلاف ہو سکتی ہے؟
⑰ اس پارے میں منافقوں، اللہ کے دشمنوں سے ان کی محبت و دوستی، عبادت میں ان کی سستی ولاپرواہی، آخرت میں ان کے انجام کا تذکرہ بار بار ہوا ہے ۔ لہذا ہمیں ان کے طور طریقے سے بچنا اور ہوشیار رہنا چاہیے۔

•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•

This Post Has One Comment

Leave a Reply