(نوٹس برائے خطبہ جمعہ ودرس)
قرآن نے روزہ کا مقصد تقوی بتایا ہے۔
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ } [البقرة: 183]
① تنہائی میں اللہ کاخوف:
یہ تقوی کی سب سے اعلی قسم ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ...........وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ [صحيح البخاري 1423]
تقوی کی یہ سب سے اعلی قسم روزہ سے حاصل ہوتی ہے روزہ ہمیں تنہائی میں اللہ سے ڈرنا سکھاتا ہے
② اللہ کی معرفت
جو اللہ کی طاقت جانتا ہے وہی اللہ سے ڈرتا ہے
{ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ } [فاطر: 28]
رمضان میں اللہ کے بارے میں باتیں ہوتی ہیں اور لوگ اللہ کے بارے میں جانتے ہیں ۔ بلکہ رمضان میں مسلمان اپنے پیروں واولیاء کو چھوڑ کر صرف اللہ اللہ کرتے ہیں۔
{ مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ} [الحج: 74]
{ مَا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا } [نوح: 13]
الغرض اللہ کی طاقت اللہ کے اسماء وصفات کے بارے میں جاننا بھی تقوی ہے اور روزہ تقوی کی یہ قسم بھی ہمارے اندر پیدا کرتاہے۔
③ قناعت پسندی:
پیٹ کی خاطر خرام خوری سے بچنا تقوی ہے۔
دنیا میں نصف جرائم پیٹ کی خاطر ہی واقع ہوتے ہیں اگر پیٹ پر کنٹرول حاصل ہوجائے اور صرف حلال کھانے کی عادت ڈال لیں تو دنیا سے نصف برائیاں ختم ہوجائیں۔
(الف): حرام مشروبات و ماکولات سے تو بچنا ہی ہے
عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاتَ يَوْمٍ «يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ قَالَ: «فَإِنِّي صَائِمٌ» ...[صحيح مسلم 1154]
(ب): حلال مشروبات وماکولات سے بھی بچنا ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ص قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي...[صحيح البخاري7492]
بہرحال تقوی کی یہ قسم بھی روزہ ہمیں سکھاتا ہے
④ زبان پرقابو:
زبان پر کنٹرول بھی بہت بڑا تقوی ہے۔ جیلوں میں ایسے لوگوں کی کثرت ہے جو زبان پر گرفت کھودینے سبب جیل پہنچ گئے۔
زبان پر کنٹرول عام طور پر غریب اور کمزور کرتا ہے ۔
مگر مالدار اور طاقت ور آدمی بے خوفی کے سبب اس کی ضروت محسوس نہیں کرتا ، لیکن روزہ مالدار آدمی کو بھی زبان پر کنٹرول سکھاتا ہے۔
(الف) حرام کلام زبان سے نکالنا تو منع ہے ہی :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ» [صحيح البخاري 1903]
(ب) حلال سختی کلامی جو عام دنوں میں جائز ہے روزہ کی حالت میں یہ بھی ممنوع ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الصِّيَامُ مِنَ الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ، إِنَّمَا الصِّيَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، فَإِنْ سَابَّكَ أَحَدٌ أَوْ جَهِلَ عَلَيْكَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، إِنِّي صَائِمٌ " [صحيح ابن خزيمة 1996]
⑤ اعضاء وجوارح پر قابو:
اعضاء وجوارح پر کنٹرول بھی تقوی ہے۔
(الف):حرام طریقے سے ہاتھ پاؤں کا استعمال تو ہمیشہ ہی ناجائز ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو ص، عَنِ النَّبِیِّ َۖ قَالَ: المُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ [صحیح البخاری رقم 10]
(ب):حلال دائرہ میں جو استعمال عام دنوں میں جائزہ ہے روزہ کی حالت میں وہ بھی ممنوع ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَجْهَلْ، وَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَيْنِ " [صحيح البخاري 1894]
⑥ شہوت پر گرفت
شہوت پر گرفت بھی تقوی ہے ، دنیا کے نصف جرائم شہوت پر عدم کنٹرول کے سبب ہی وقوع پذیر ہوتے ہیں۔
(الف):حرام طریقے سے شہورت پوری کرنا تو عام حالات میں بھی حرام وناجائز ہے
(ب):حلال طریقے سے بھی روزہ کی حالت میں شہورت پوری کرنے کی گنجائش نہیں ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ص قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي...[صحيح البخاري7492]-
عن عَبْدِ اللَّهِ بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَنِ اسْتَطَاعَ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ»[صحيح البخاري 1905]
⑦ اعتراف نعمت:
اللہ کی نعمتوں کو تسلیم کرنا بھی تقوی ہے
جب بندہ رمضان میں پانی کھانا جیسی نعمتوں سے دن میں دور ہوتا ہے تو ان نعمتوں کی قدر اسے معلوم ہوتی ہے اور نتیجتا اس پراللہ کی شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
{ يَابَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ} [البقرة: 40]
⑧ صدقات:
صدقہ دینا بھی تقوی ہے۔
{ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى } [الليل: 5]
جس نے دیا (اللہ کی راه میں) اور ڈرا (اپنے رب سے)
رمضان میں جب آدمی بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اسے بھوک اور پیاس کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔
یہ احساس آمادہ کرتا ہے کہ بھوکے اور پیاس کی تکلیف سمجھ کر اس کے لئے صدقہ وخیرات کیا جائے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ»[صحيح البخاري 6]
The remaining article is locked
Become a subscribed member to unlock the article
Your support helps us to bring more article
باقی مضمون مقفل ہے
مضمون کو غیر مقفل کرنے کے لیے سبسکرائبر ممبر بنیں
آپ کے تعاون سے مزید مضامین لکھنے میں مدد ملتی ہے
ممبر بنے بغیر اس مضمون کو مکمل پڑھنے کے لئے نیچے دئے گئے بٹن پر جاکر( دس روپے ) ادا کریں۔
نوٹ:- ر قم کی ادائیگی کے بعد اگر باقی مضمون ظاہر نہ ہو تو لاگ آؤٹ ہوکر دوبارہ لاگن ہوں مکمل مضمون فورا ظاہر ہوجائے گا۔
This post has restricted content. In order to access it, You must pay INR10.00 for it.